یوکرین کے پاس حق ہے کہ وہ روس کے خلاف اپنے دفاع میں نیٹو کے فراہم کردہ ہتھیار استعمال کرے‘

لٹویا کی وزیرِ خارجہ بیبا براز نے روس میں یوکرین کی دراندازی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کیئو کو نیٹو کی جانب سے فراہم کردہ ہتھیار استعمال کرنے کا حق حاصل ہے۔
لٹویا یوکرین کے سب سے مضبوط نیٹو اتحادیوں میں سے ایک ہے اور ہر سال فوجی امداد میں اپنے جی ڈی پی کا 0.25 فیصد یوکرین کو دیتا ہے۔
بیبا براز کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اس سے قبل روسی سرزمین پر نیٹو ہتھیاروں کے استعمال کو ’ریڈ لائن‘ قرار دیا تھا۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بیبا براز کا کہنا تھا کہ ’یہ یوکرین کے ہتھیار ہیں‘ اور ’نیٹو ممالک کے اندر قانونی ماہرین کے درمیان مشاورت‘ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ’اپنے دفاع کا حق جوابی حملے کے حق کا بھی احاطہ کرتا ہے۔‘
بیبا براز نے روسی حکام کے ملک میں یوکرین کی فوج کے ہاتھوں عام شہریوں کی ہلاکت کے دعووں کو مسترد کیا ہے۔
دوسری جانب روس کے سابق وزیر اعظم اور پوتن کے ناقدین میں سے ایک میخائل کاسیانوف نے بی بی سی کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’یوکرین کے حملے کے بعد صدر پوتن ’مکمل طور پر صدمے کی حالت میں ہیں۔‘
میخائل کاسیانوف کا کہنا ہے کہ یہ پوتن کے لیے ’ایک سنگین نفسیاتی دھچکا‘ ہے۔
کاسیانوف نے 2000 سے 2004 کے درمیان خدمات انجام دیں جب پوتن صدر تھے اور اب وہ لٹویا سے حزب اختلاف کی پیپلز فریڈم پارٹی کے سربراہ ہیں۔
کاسیانوف کا کہنا ہے کہ پوتن اس کے جواب میں ’کسی نہ کسی شہر پر بمباری کر سکتے ہیں یا کُچھ بھی ایسا کہ جو یوکرین کے لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہو سکتی ہے۔‘