جنرل باجوہ نے مارشل لا لگانے کی دھمکی دی تھی: خواجہ آصف

پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے مارشل لا لگانے کی دھمکی دی تھی۔

جمعرات کے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ٹاک شو میں جب خواجہ آصف سے سوال کیا گیا کہ آیا اس بات میں کوئی سچائی ہے کہ جنرل باجوہ نے ان کے سامنے مارشل لا لگانے کی دھمکیاں دیتے تھے تو انھوں اس بات کی تصدیق کی۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا، ’ایک ملاقات میں انھوں نے اس طرف اشارہ کیا۔ جو آپ بات کر رہے ہیں یہ بھی اشارہ کیا۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا بطور فوج کے سربراہ مارشل لا لگانے کا کہنے پر جنرل باجوہ کا احتساب نہیں ہونا چاہیئے، تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں کون ہوتا ہوں، میں پہلے ہی اوقات سے بڑھ کر باتیں کر رہا ہوں۔ جب خواہشات کا ایک سیلاب ہو تو انسان بالآخر لڑکھڑا جاتا ہے۔ ٹھوکر کھاتا ہے۔‘

’خواہشات کنٹرول میں رہنی چاہیئے۔‘

خواجہ آصف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ سے تعلق رکھنے والے پنجاب اسمبلی کے سپیکر ملک احمد خان نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ جنرل باجوہ نے بطور آرمی چیف مدتِ ملازمت میں توسیع (ایکسٹینشن) لینے سے منع کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تھا کہ جنرل باجوہ دوسری بار ایکسٹینشن لینے کے خواہشمند تھے۔

ملک احمد خان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ وہ اور ملک احمد الگ الگ مواقع کی بات کر رہے ہیں۔

’میں جو باتیں کر رہا ہوں وہ آرمی چیف کی رہائش گاہ پر ہوئیں۔ میں اور ملک احمد خان وہاں موجود ٹھے، ساری باتیں وہاں ہوئی ہیں۔‘

ان کے مطابق ملک احمد خان جنرل باجوہ کی نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی اور نیویارک میں ان کی گفتگو کا حوالہ دے رہے ہیں۔

’ایک شخص کا پبلک فورم پر کہنا کہ میں ایکسٹینشن نہیں لوں گا، اور ایک ڈیڈ لاک کو ختم کرنے لیے آخری آپشن کے طور پر کوئی چیز پیش کرنا الگ بات ہے۔‘

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایکسٹینشن کی بات اس تناظر میں نہیں کی گئی جیسے پہلی دفعہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن ملی تھی۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر پیدا ہونے ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کے لیے جنرل باجوہ نے تجویز کیا تھا کہ عبوری مدت کے لیے انھیں ایکسٹینشن دے دی جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button