قوموں کی تباہی کے لیے دشمن کی ضرورت نہیں ہوتی، بد عنوان لوگ ہی کافی ہوتے ہیں: عمران خان

اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’قوموں کو تباہ کرنے کے لیے دشمن کے حملے کی ضرورت نہیں ہوتی اداروں پر کرپٹ اور نااہل لوگ بٹھا دیے جائیں تو قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔‘
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے بعد کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کرکٹ ٹیم بنگلہ دیش سے وائٹ واش ہوگئی اس سے بُری اور شکست کیا ہوگی۔‘ انھوں نے کہا کہ ’ایسا کون سا ایٹم بم پھٹا کہ تین سال میں ہماری کرکٹ بنگلہ دیش سے نیچے اور تباہ ہو گئی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’جو کام دشمن نہیں کر سکا وہ یہ خود کر کے ادارے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘
کمرہ عدالت میں موجود صحافی رضوان قاضی کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ ’کرکٹ ایک ٹیکنیکل کھیل ہے اس پر آپ نے سفارشی بٹھا دیا محسن نقوی کی کیا قابلیت ہے انھوں نے کہا کہ رمیز راجہ میرا رشتہ دار نہیں تھا ایک پروفیشنل کرکٹر تھا جسے میں نے چیئرمین پی سی بی بنایا۔‘
سابق وزیر اعظم نے نام لیے بغیر کہا کہ ’اب بڑے صاحب نے اپنا چیئرمین پی سی بی رکھ لیا یہ کرپٹ ہے۔ انھوں نے الیکشن کا فراڈ کیا گندم فراڈ کیا اب انھیں وزیر داخلہ اور چیئرمین پی سی بی بڑے صاحب نے اپوائنٹ کیا۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ادارہ سب کا ہے صرف آرمی چیف کا نہیں اور پوری قوم کے لیے اہم ہے کہ ادارہ مضبوط ہو۔‘
٭ کیا عمران خان کا کورٹ مارشل ہو سکتا ہے؟
٭ عمران خان کی قید کا ایک برس: ’جیل میں ہونے کے باوجود تحریک انصاف کے بانی پاکستانی سیاست پر غالب‘
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے اڑھائی ماہ سے نیب ترامیم اپیل کا فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے اور انتظار کیا جا رہا ہے کہ مجھے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سزا ہو تو وہ نیب ترامیم کا فیصلہ سنائیں۔‘
عمران خان کا اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’نیب ترامیم اپیل کے باعث شہباز شریف کے چار، نواز شریف کے پانچ، زرداری اور اس کے قریبی لوگوں کے نو ریفرنس فریز ہوئے پڑے ہیں۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’نیب نے القادر یونیورسٹی کا ڈونیشن بند کر دیا ہے تاکہ یہ یونیورسٹی بند ہو جائے۔ اگر یہ بند ہو گئی تو میرا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ اگر شوکت خانم ہسپتال بند ہو گیا تو مریضوں کو 10 گنا زائد خرچ کر کے علاج کرانا پڑے گا۔ نمل یونیورسٹی میں 90 فیصد طلبہ مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔‘
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’مجھے قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے تین ملاقاتوں کے علاوہ سیل میں ہی رہتا ہوں۔ میرا سیل اون بن جاتا ہے کبھی نہیں کہا کہ مشکل ہے۔ میری بچوں سے بات نہیں کرائی جاتی صرف اس کی شکایت کی اس کی مجھے تکلیف ہے۔ اب یہ سپریم کورٹ پر حملہ کر رہے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’صرف سپریم کورٹ ہی ایک شناخت بچی ہے اب یہ اسے تباہ کرنے جا رہے ہیں اور جب بھی انھوں نے سپریم کورٹ کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہم ملک بھر میں سٹریٹ موومنٹ شروع کریں گے۔‘