’بلوچستان کے موجودہ حالات کے تناظر‘ میں سردار اختر مینگل قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی

محمد کاظم، بی بی سی ارد، کوئٹہ

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے نام لکھے گئے استعفے میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے موجودہ حالات نے انھیں یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس ایوان کی طرف سے ’ہمارے صوبے کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’ہر گزرتے دن کے ساتھ ہمیں دیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ہے جس سے ہمیں اب اپنے رول کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔‘

سردار اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے لیے میری جیسی آوازیں اب کوئی قابل ذکر تبدیلی نہیں لا پا رہی ہیں۔

بلوچستان کے عوام کے لیے ان کی آواز نہیں سنی جا رہی ہے اور ان کے احتجاج کو بھی قبول نہیں کیا جاتا۔ انھیں خاموش کیا جاتا ہے، غدار قرار دیا جاتا ہے اور سب سے بدترین یہ کہ انھیں قتل تک کر دیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان حالات میں تو میں اس ایوان کا حصہ رہنا ناممکن ہو گیا ہے کیونکہ میں اپنے عوام کے حقوق کی حفاظت نہیں کر پا رہا ہوں۔

سردار اختر مینگل کے سیاسی کریئر پر ایک نظر

Sardar Akhtar Mengal

سردار اختر مینگل بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ سردار عطا مینگل کے بیٹے ہیں۔ وہ بلوچستان اسمبلی کی نشست این اے 256 خضدار سے رواں سال ہونے والے عام انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

اختر مینگل نے عام انتخابات میں بیک وقت قومی اسمبلی کی تین نشستوں سے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ اخترمینگل کے مطابق فارم 45 کے مطابق وہ تینوں نشستوں سے کامیاب ہوئے تھے لیکن ان کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن صرف ان کی آبائی نشست خضدار سے جاری کیا گیا اور باقی نشستیں ہارنے والے امیدواروں کو دی گئیں۔

اخترمینگل پہلی مرتبہ 1988سے ضلع خضدار میں وڈھ کی نشست سے رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ سنہ 2002 میں گریجوایشن کی شرط اور سنہ 2008 کے عام انتخابات کی بائیکاٹ کی وجہ سے انھوں نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا جبکہ باقی عام انتخابات میں وہ رکن بلوچستان اسمبلی اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوتے رہے۔

سنہ 1997 میں وہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ بھی منتخب ہوئے۔

سردار اختر مینگل نے 2018 کے عام انتخابات سے بلوچستان اسمبلی کی نشست کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی کے انتخابات میں بھی حصہ لینا شروع کیا اور وہ سنہ 2024 کے عام انتخابات میں دوسری مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

سنہ 2008 کے عام انتخابات میں ان کی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی کی قومی اسمبلی میں چار جبکہ بلوچستان اسمبلی میں دس نشستیں تھیں لیکن سنہ 2024 کے عام انتخابات میں ان کی پارٹی کو قومی اور بلوچستان اسمبلی کی ایک ایک نشست ملی تھی۔

بی این پی نے گذشتہ ہفتے کوئٹہ میں وزیر اعظم کی جانب سے طلب کردہ سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ حالیہ عام انتخابات میں ان کی مینڈیٹ کو بلوچستان سے لاپتہ افراد کے مسئلے پر بات کرنے کے باعث چھین لیا گیا ہے۔

BNP

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button