والدہ حسینہ واجد شاید پھر کبھی سیاست میں واپس نہ آئیں، بیٹا سجیب واجد

سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد کے بیٹے سجیب واجد جوئے نے کہا ہے کہ ان کی والدہ شاید پھر کبھی سیاست میں واپس نہ آئیں۔
بی بی سی ورلڈ سروس سے گفتگو کرتے ہوئے حسینہ واجد کے بیٹے اور سابق چیف ایڈوائزر نے احتجاج پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی ان کی والدہ کی کوششوں کے باوجود ان عوام نے ان کے خلاف احتجاج کیا اور انہوں نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
سجیب واجد جوئے نے کہا کہ میری والدہ نے ملک کو بدل کر رکھ دیا، جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو یہ ملک ایک ناکام ریاست مانا جاتا تھا اور آج اسے ایشیا کے ابھرتے ہوئے ٹائیگرز میں سے ایک تصور کیا جاتا تھا۔
انہوں نے مظاہرین سے جارحانہ رویہ اپنانے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آپ پولیس اہلکاروں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالیں، صرف کل 13 اہلکاروں کو کل مار دیا گیا تو جب پجوم اہلکاروں کو پیٹ رہا ہو تو پھر آپ پولیس سے کیا توقع رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں دو دن سے جاری پرتشدد مظاہروں اور 300 سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے حسینہ واجد کو 45 منٹ میں عہدہ چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
اس کے بعد حسینہ واجد نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا جس کے ساتھ ہی ان کے 15سالہ دور کا بھی اختتام ہو گیا جہاں اس دوران اپوزیشن اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان پر ملک میں جبر کے نظام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتی رہی ہیں۔
بعد ازاں بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کو مخلوط حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا، عوام کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔
بنگلہ دیشی آرمی چیف نے مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تحقیقات کا اعلان بھی کیا اور جنرل وقارالزمان نے کہا تھا کہ عوام فوج پر بھروسہ رکھیں، حالات بہتر ہوجائیں گے، ہم بنگلہ دیش میں امن واپس لائیں گے۔
انہوں نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر قوم سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ہم ایک عبوری حکومت تشکیل دیں گے جب کہ شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے۔