الزامات لگا کر بڑے بیٹے کو پھنسانے کی ناکام کوششیں کر رہی ہے

مجھے اور میرے بیٹے اور اہلیہ کو تحفظ فراہم کیا جائے اور میرا ذاتی گھر مجھے دلوایا جائے

بے سہارا لاچار باپ لے پالک بیٹے جواد اور اس کی بد کردار بیوی کے ظلم کے شکار محمد داؤد خان ولد یعقوب خان سندھ پولیس کے ریٹائرڈ ڈی ایس پی انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور اپنے ذاتی گھر اور اپنی ملکیت سے اگ کرنے کے باوجود لے پالک بیٹا جواد اور اس کی بیوی نے پالنے والے باپ اور ماں پر قافلہ حملہ کر دیا جس کی ایف ائی ار تھانہ سر سید میں 16۔09۔2024 درج کرائی گئی اس کے بعد جواد اور اس کی بیوی رابعہ جواد نے دوسرے حرب استعمال کرتے ہوئے حقیقی بیٹے جبران خان پر ہت عزت کے جھوٹے اور بے بنیاد ہتھکنڈے استعمال کرنے لگی اور سوشل میڈیا پر بیٹھ کر کردار کشی کرنے لگی بستر مرگ پر پڑے کینسر سے جیسے موزی مرض سے جونچتے ہوئے ریٹائرڈ ڈی ایس پی داؤد خان نے کہا کہ میرے لے پالک بیٹے نے مجھے جان سے مارنے کی کوشش کی اور اب بھی دھمکیاں دے رہا ہے میرے گھر پر قبضہ کیا ہوا ہے میں جان بچا کر اپنے بڑے بیٹے جبران کے پاس رہائش پذیر ہوں کینسر کے مرض میں مبتلا داؤد خان زندگی اور موت کی جنگ لڑتے ہوئے اپنے علاج معالجہ کے لیے اپنی زوجہ کے نام پر موجود گھر فروخت کر کے اپنا علاج کروانا چاہتے تھے جس پر لے پالک بیٹے اور اس کی بیوی رابعہ نے ظلم اور جبر کے پہاڑ توڑتے ہوئے جان سے مارنے کی کوشش کی اور اب سوشل میڈیا پر بیٹھ کر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگا کر بڑے بیٹے کو پھنسانے کی ناکام کوششیں کر رہی ہے داؤد خان کی اہلیہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے لے پالک بیٹے جواد الرحمن کو ہم اپنی جائیداد سے اگ کر چکے ہیں اور قانونی طور پر اس کا ہماری جائیداد میں کوئی حصہ نہیں بنتا جس پر جواد الرحمن اور اس کی بیوی رابعہ جواد الرحمن سیخ پا ہو گئے اور پالنے والے ساسس اور سسر پر تشدد کیا کھانا نہ دینا اور دوائیاں اور علاج معالجے کے لیے پریشان کرنا تشدد کرنا یہ روز کا معمول بن چکا تھا جس پر تنگ ا کر داؤد خان اور ان کی اہلیہ نے اپنے بڑے بیٹے سے رابطہ کیا جن کا نام جبران خان ہے تو انہوں نے اپنے والد اور والدہ کو اپنے گھر شفٹ کیا کہ والدہ اور والد کی جان محفوظ رہ سکے اس کے بعد جواد الرحمن نے گھر پر قبضہ کر لیا اور اس کی بیوی رابعہ جواد الرحمن سوشل میڈیا پر بیٹھ کر بے بنیاد الزام لگاتے ہوئے نظر ائی داؤد خان کا کہنا تھا کہ مجھے میرے لے پالک بیٹے جواد الرحمن اور اس کی بیوی رابعہ جواد الرحمن کے شر سے تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوہی کی جائے میرے بڑے بیٹے اور میری اور میری اہلیہ کی جان کو خطرہ لاحق ہے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے وزیراعلی سندھ گورنر سندھ وزیر داخلہ سندھ ائی جی سندھ اور ایڈیشنل ائی جی کراچی ڈی ائی جی ویسٹ اور ایس ایس پی سینٹرل سے معتبانہ درخواست کرتا ہوں کہ میں سندھ پولیس کے لیے عرصہ دراز صرف کر چکا ہوں اب میرے ساتھ انصاف کرتے ہوئے مجھے اور میرے بیٹے اور اہلیہ کو تحفظ فراہم کیا جائے اور میرا ذاتی گھر مجھے دلوایا جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button