عمران خان کا فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کے لیے وفاق نہیں حکومت پنجاب سے رجوع کرنا ہوگا: وزیر قانون

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے سے وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کے مطابق ’فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کو اس مقصد کے لیے پنجاب کی پراسیکیوشن سے رجوع کرنا پڑے گا۔‘
ایوان صدر میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوسکتی۔
٭ کیا عمران خان کا کورٹ مارشل ہو سکتا ہے؟
٭ ’جیل میں ہونے کے باوجود تحریک انصاف کے بانی پاکستانی سیاست پر غالب
انھوں نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں آئینی ترمیم ہوسکتی ہے نہ ہی براہ راست کسی بِل کومتعارف کرایا جا سکتا ہے تاہم پہلے سے زیرغور بل منظور یا اس میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔
کیا عمران خان کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے؟
پاکستان میں سابق وزرائے اعظم کا جیل جانا کوئی نئی بات نہیں۔ ان کے خلاف مقدمات، وہ بھی نئی بات نہیں لیکن جو بات نئی ہے وہ کسی وزیراعظم کا اقتدار سے نکالے جانے کے بعد گلے کی ہڈی بن جانا ہے۔
ایک سال جیل اور پارٹی کے خلاف بظاہر ایک مستقل مہم بھی اُن کی عوام میں پسندیدگی کو کم نہیں کر سکی۔ اب اس بازی میں ایک اور بڑے کردار، سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی بھی شامل ہو گئی ہے اور جنرل فیض حمید اور عمران خان کے گرد بھی شاید گھیرا تنگ ہوتا نظر آرہا ہے۔