فائر وال نہیں ویب مینجمنٹ سسٹم اپ گریڈ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ کی رفتار کم ہے: چیئرمین پی ٹی اے

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس سید امین الحق کی زیرِ صدارت ہوا جس میں ملک میں انٹرنیٹ سروسز متاثر ہونے اور سوشل میڈیا سروس میں خلل پر چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔

اجلاس کے دوران اراکین کی جانب سے انٹرنیٹ کی سُست رفتار پر سوالات اُٹھائے گئے کہا گیا کہ ’ملک میں کبھی ٹک ٹاک بند ہوتا ہے کبھی انٹرنیٹ کی رفتار کم کبھی فائر وال، انٹرنیٹ کے حوالے سے ہو کیا رہا ہے؟‘

چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا کہ ’انٹرنیٹ کی سست روی میں پی ٹی اے کا کوئی کردار نہیں۔ ملک میں انٹرنیٹ ٹیکنیکل مسئلے کی وجہ سے سُست ہو سکتا ہے۔ فائر وال نہیں ویب مینجمنٹ سسٹم اپ گریڈ ہو رہا ہے۔ میرے مطابق سسٹم اپ گریڈ ہونے سے انٹرنیٹ سلو نہیں ہونا چاہئے۔‘

قائمہ کمیٹی کے ممبر اور ایم کیو ایم کے رہنما مصطفی کمال نے کہا کہ ’کمپنیز نے ہدایات جاری کردی ہیں کہ پاکستان میں بزنس نہ کریں۔ آپ کی برینفگ سے تو لگ رہا ہے کہ پاکستان میں کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔ کیا واقعی ایسا ہے کہ جتنا شور شرابا ہے وہ ویسے ہی ملک میں سب کچھ ٹھیک ہے؟‘

چیئرمین پی ٹی اے کہ کہنا تھا کہ ’سب میرین کیبل خراب ہونے کی وجہ سے ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار کم ہے۔ سب میرین کیبل 28 اگست تک ٹھیک ہوجائیگی۔‘

اس دوران اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے سوال کیا کہ ویب مینجمنٹ سسٹم یا فائر وال سسٹم سوشل میڈیا اکاونٹس اور مواد کو متاثر کرتا ہے تو آپ تو بلاک کردیں گے مگر اس کے اثرات کیا ہوں گے؟ کیا انٹیلیجنس ایجنسی کے پاس یہ قابلیت ہے کہ وہ خود مداخلت کر کے چیزوں کو بلاک کردے؟ اس پر چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا کہ یہ سسٹم آپ کے دور حکومت میں ہی لایا گیا تھا۔

چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ’سچ بتاوں تو مجھے اتنا علم ہے جتنا آپ کو ہے۔‘

اس پر عُمر ایوب نے چیئرمین پی ٹی اے سے سوال کیا کہ کیا کسی ایجنسی کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ خود سے کسی کی کال ریکارڈ کرے؟‘

اس پر اجلاس میں شامل ایم این اے ذولفقار بھٹی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ کے اگر سوالات ہیں تو آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو خط لکھ کر پوچھ لیں۔ چیئرمین پی ٹی اے سے کیا سوال کر رہے ہیں۔‘

VPN

دوسری جانب پشاور ہائیکورٹ میں انٹرنیٹ کی سست رفتار کے خلاف دائر درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس محمد اعجاز خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔

عدالت کی جانب سے پی ٹی اے اور فیڈرل سیکرٹری آئی ٹی کو نوٹس جاری کردیا گیا۔

وکیل درخواست گزار نعمان محب کاکاخیل کا عدالت میں کہنا تھا کہ ’ملک بھر میں انٹرنیٹ انتہائی سست ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔‘

سماعت کے دوران جسٹس اعجاز انور نے سوال کیا کہ یہ فائر وال کیا چیز ہے؟ جس پر نعمان محب کاکاخیل کا کہنا تھا کہ ’یہ ایسی چیز ہے جس پر ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر چیزوں کو روکا اور کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت نے لوگوں کو وی پی این استمعال کرنے پر مجبور کیا ہے۔ وی پی این کا استعمال خطرناک ہے لیکن اس کے علاوہ اب کوئی آپشن نہیں ہے۔‘

سماعت کے بعد عدالت نے پی ٹی اے اور فیڈرل سیکرٹری آئی ٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button