میرے پاس بہت وقت ہے لیکن حکومت کے پاس صرف دو مہینے ہیں: عمران خان

سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ’جیل سے بیٹھ کر پیش گوئی کر رہا ہوں کہ حکومت کے پاس دو مہینے کا وقت ہے اور حکومت دلدل میں پھنستی جارہی ہے۔‘
سابق وزیر اعظم عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کی اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت کے بعد کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے پاس بہت وقت ہے مگر ان کے پاس وقت ختم ہورہا ہے یہ بیوقوف ہیں انھیں سمجھ نہیں آرہی۔‘
کمرہ عدالت میں موجود صحافی بابر ملک کے مطابق بانی پاکستان تحریکِ انصاف نے آج ایک مرتبہ پھر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سانحہ 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں پی ٹی آئی کے لوگ سامنے لائے جائیں تو معافی مانگ لوں گا۔‘
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’القادر ٹرسٹ کیس میں اپنے دفاع میں گواہ پیش کروں گا شناخت نہیں بتا سکتا ورنہ ویگو ڈالا پہنچ جائے گا۔ یہ تاثر غلط ہے کہ میں نے غیر مشروط معافی مانگی ہے۔ میں صرف اور صرف پاکستان کے لیے بات کرنے کا کہہ رہا ہوں۔ جتنے مقدمات بنانے ہیں بنا لیں کوئی ڈیل نہیں کروں گا۔‘
بانی پی ٹی آئی عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر موجودہ حکومت کی زیرِ نگرانی دوبارہ الیکشن ہوئے تو ہم انھیں تسلیم نہیں کریں گے۔
کمرہ عدالت میں موجود جیل اہلکار کے مطابق سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’مجھے جیل میں جتنی دیر رکھنا ہے رکھ لیں میں ڈیل کرنے کو تیار نہیں۔ ڈیل وہ کرتا ہے جس نے کوئی جرم کیا ہو۔ میرا کوئی پیسہ باہر نہیں پڑا نہ کوئی جائیداد۔ میں نے سارے کیسز لڑے ہیں مزید بھی لڑوں گا۔‘
بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھ پر اور میری اہلیہ پر کیسز کرنے کا مقصد پی ٹی ائی کو توڑنا تھا۔ میں کیا پاگل ہوں اپنے لوگوں کو فوج پر حملہ کرنے کا کہوں گا۔ نیب نے میرے خلاف ایک توشہ خانہ میں چار کیسز بنائے ہیں۔
اڈیالہ جیل میں ہونے والی 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کے دوران صحافی کے سوال پر کہ ’استغاثہ نے اپنی شہادتیں عدالت کے سامنے پیش کیں آپ نے اپنی طرف سے کوئی گواہ پیش نہیں کیا جو آپ کی بے گناہی ثابت کر سکے، کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میرے حق میں گواہ آئیں گے گواہوں کا نام وقت سے پہلے لیا تو ان کے پیچھے ویگو ڈالا لگ جائے گا۔‘
ایک اور صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ ’ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا گیا بے نظیر بھٹو شہید ہوئی نواز شریف کو اقتدار سے نکالا گیا لیکن ان جماعتوں نے جی ایچ کیو کے سامنے احتجاجی کال نہیں دی اپ نے کیوں دی؟‘
جس کے جواب میں سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں نے کہا تھا جب مجھے پکڑیں تو آپ نے جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کرنا ہے۔ ظاہر ہے ہمیں جہاں سے مسئلہ ہوگا وہیں احتجاج کریں گے یہ ہمارا آئینی حق ہے۔ ہمارے پرامن احتجاج پر ہمیں دہشت گرد بنا دیا گیا۔‘
بانی پی ٹی آئی سے ایک اور سوال ہوا کہ ’آپ کے خلاف جتنے بھی کیسز کے فیصلے ہوئے اپ کو عدالتوں سے ریلیف مل گیا اب اپ کے اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین ایک ہی ایشو ہے وہ نو مئی کا ہے وہ بھی اپنے موقف پہ قائم ہے اپ بھی اپنے موقع پہ قائم ہیں کوئی تیسرا راستہ بتائیں تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جائے۔‘
اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں بھی چاہتا ہوں امن ہو ملک میں استحکام ہو نو مئی پر ہم صرف انصاف چاہتے ہیں۔‘
نون لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی کہہ رہے ہیں کہ آپ سے بات کرنے کا وقت ختم ہو چکا ہے‘ جب یہ سوال عمران خان سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’میرے پاس بہت وقت ہے وقت ان کے لیے ختم ہو رہا ہے۔ ان کو سمجھ نہیں آرہی اس حکومت کے پاس دو ماہ سے زائد کا وقت نہیں ہے۔ ملک میں بنگلہ دیش سے برے حالات ہیں۔ اسی لیے کہہ رہا ہوں ان کے نام ای سی ایل پر ڈالے جائیں۔‘