لاہور میں ریکارڈ بارش: اربن فلڈنگ کیا ہوتی ہے اور اس کی کیا وجہ ہے؟

لاہور میں جمعرات کو بارش کا 44 سال کا ریکارڈ اس وقت ٹوٹا جب واسا کے مطابق ایئرپورٹ کے علاقے میں 350 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

اس موسلا دھار بارش کے باعث لاہور کے مختلف علاقے ایک بار پھر زیرِ آب آ گئے ہیں جس کے بعد سے ایک بار پھر شہر میں اربن فلڈنگ کے حوالے سے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

اربن فلڈنگ اس صورتحال کو کہا جاتا ہے جب شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو جائے یعنی کسی شہر کے نکاسی آب اور ندی نالوں میں گنجائش سے زیادہ پانی آ جائے۔

شہروں میں یہ صورتحال اس وقت دیکھنے کو ملتی ہے جب شدید بارشوں کے نتیجے میں شہر کا نکاسیِ آب کا انفراسٹرکچر مزید پانی کا بوجھ سہارنے میں ناکام ہو جائے۔ ہر شہر کی ایک مخصوص صلاحیت ہوتی ہے یعنی وہ کتنے پانی کا بوجھ سہار سکتا ہے۔

عام طور پر پانی کے نکاس کے لیے شہر کے مختلف علاقوں میں ’ڈسپوذل سٹیشنز‘ بنائے جاتے ہیں، جو پمپس کے ذریعے جمع شدہ پانی کو قریبی ندی نالوں یا پھر دریاؤں میں پھینکتے ہیں لیکن جب ڈسپوزل سٹیشن مکمل طور پر کام نہیں کر رہے پوتے یا پھر ان کی گنجائش سے زیادہ پانی آ جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں باقی بچ جانے والا پانی سڑکوں اور گلی محلوں میں اپنی جگہ بنا لیتا ہے۔

لاہور میں بارش

اور یہ معاملہ پاکستان میں صرف لاہور کی حد تک محدود نہیں بلکہ کراچی اور راولپنڈی جیسے بڑے شہر ماضی میں متعدد مرتبہ اربن فلڈنگ کا شکار ہو چکے ہیں۔

اربن فلڈنگ کی واحد وجہ معمول سے زیادہ بارش نہیں ہوتی بلکہ اس کی وجوہات میں انتظامی سطح پر لیے گئے فیصلے بھی کارفرما ہوتے ہیں۔ جیسا کہ لاہور یا کراچی میں بارشوں کے دوران کئی انڈر پاس ایسے ہیں جہاں کئی کئی فٹ بارشی پانی جمع ہو جاتا ہے جس کی وجہ پانی کے نکاس کے نظام کا مکمل طور پر کام نہ کرنا بتائی جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی اربن فلڈنگ کی بہت سے وجوہات میں سے ایک ہو سکتی ہے مگر پاکستان کے بڑے شہروں کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ بنیادی وجہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button