حکومت اور جماعتِ اسلامی کے درمیان مذاکرات: کارکنان کی رہائی کا حکم، ’دھرنا اور احتجاج جاری رہے گا‘

پاکستان کی وفاقی حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہونے کے بعد اعلان کیا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران گرفتار کیے جانے والے کارکنان کو رہا کر دیا جائے گا۔

اتوار کو حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جماعتِ اسلامی کی کمیٹیوں کے درمیان ملاقات راولپنڈی میں ہوئی۔

مذاکرات کے بعد وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے صحافیوں کو بتایا کہ جماعت اسلامی کی مذاکراتی کمیٹی نے 35 گرفتار کارکنان کی فہرست حکومتی ٹیم کو دی ہے اور حکومت نے ان تمام افراد کی فی الفور رہائی کا اعلان کر دیا گیا۔

’ہم نے انھیں کہا ہے کہ کوئی سیاسی کارکن گرفتار نہیں ہوگا۔‘

خیال رہے جماعت اسلامی کا دھرنا گذشتہ تین دنوں سے راولپنڈی میں جاری ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا دور آج یعنی پیر کے روز ہوگا۔

’ہماری کوشش یہ ہے کہ کل مذاکرات کے دوسرے دور کے دوران تمام معاملات خوش اصلوبی سے حل ہوجائیں اور ہم اس دھرنے کو عزت و آبرو کے ساتھ رخصت کریں۔‘

جماعت اسلامی کے مطالبات

دوسری جانب جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے دھرنے کا ایجنڈا حکومتی کمیٹی کے ساتھ شیئر کرلیا گیا ہے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے حکومتی کمیٹی کو کہا ہے کہ بجلی کے بِل ادا کرنا اب عوام کے لیے ناممکن ہوگیا ہے، پیٹرول کی قیمتیں ناقابلِ برداشت ہو گئی ہیں اور اضافی ٹیکس کے نفاذ کے سبب تنخواہ دار طبقے کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہوگیا ہے۔‘

لیاقت بلوچ کے مطابق حکومتی کمیٹی نے جماعتِ اسلامی کے مطالبات نوٹ کر لیے ہیں اور کہا ہے کہ حکومت ایک ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دے کر اس کے سامنے جماعتِ اسلامی کے مطالبات رکھے گی۔

لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ ’دھرنا اور احتجاج جاری رہے گا۔‘

جماعت اسلامی کے مطالبات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے رکن اور وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ’جماعتِ اسلامی نے جو باتیں ہم سے کی ہیں ہم اس سے اتفاق کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ عوام کے ریلیف کے لیے کام کیا جائے۔‘

’اگر بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہوئیں تو پیٹرول کی قیمت میں بھی کمی آئے گی، ان تمام معاملات پر بات چیت ہوئی ہے۔‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button