مگر مسئلہ صرف راشد خان کا نہیں ہے: سمیع چوہدری کا کالم

یہ تو طویل بحث ہے کہ ایک کامیاب کرکٹ کپتان کے اجزائے ترکیبی کیا ہوتے ہیں مگر پی ایس ایل کا رواں سیزن شاہین آفریدی کی قائدانہ صلاحیتوں پہ امتحان بن کر اترا ہے۔

حال ہی میں جب انھیں پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی قیادت تھمائی گئی تو اس کی تائید میں بنیادی دلیل ہی ان کا قلندرز کو یکے بعد دیگرے دو پی ایس ایل ٹائٹلز دلوانا تھا جو بجائے خود ایک اچھوتا واقعہ تھا کہ اس سے پہلے پی ایس ایل کی تاریخ میں کوئی بھی فرنچائز ٹائٹل کے دفاع میں کامیاب نہیں رہی تھی۔

اگرچہ ان دو ٹائٹل فتوحات میں شاہین کا کردار بھی نمایاں تھا مگر جو چیز صرفِ نظر کا شکار ٹھہری، وہ راشد خان کا کردار تھا جو مڈل اوورز میں مخالف بلے بازوں کے ہاتھ پاؤں باندھے رکھا کرتے تھے اور یوں رنز بٹورنے کا اہم ترین مرحلہ ان کی مشّاقی کی نذر ہو جایا کرتا۔

راشد خان کے اس کردار کی بدولت نہ صرف شاہین آفریدی اور دیگر پیسرز کے حصے کا بوجھ کم پڑ جاتا بلکہ بطور کپتان بھی آفریدی کی مشکلات آسان ہو جاتی تھیں کہ باقی ماندہ سولہ اوورز میں دفاع کرنے کو بہتیرے رنز مہیا ہوا کرتے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button