کل دشمن اور آج دوست
اقتدار کا جبری نکاح کب تک چل پائے گا؟

منصور علی
کراچی: پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے مل کر حکومت بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ اس اعلان کے بعد مستقبل قریب کی حکومت کو,,پی ڈی ایم پارٹ ٹو،، کا نام دیا جا رہا ہے۔ اس وقت دونوں جماعتوں کی جانب سے مل کر حکومت بنانے پر دو طرح کے مخالف تبصرے ہو رہے ہیں۔ ایک تبصرہ یہ ہے کہ دونوں جماعتوں نے سیاسی اور نظریاتی بددیانتی کی ہے۔ کیوں کہ ن لیگ پیپلز پارٹی کو پاکستان کی مخالف اور کرپٹ سیاسی جماعت قرار دیتی رہی۔ جب کہ پیپلز پارٹی کی نظر میں مسلم لیگ ن جنرل ضیاء کی باقیات رہی ہے۔ مگر نگران حکومت سے قبل دونوں جماعتوں نے 18 ماہ کی حکومت کا حصہ بن کر ثابت کیا کہ کہنے اور کرنے کا تضاد دونوں جماعتوں کا سیاسی طریقہ ہے۔ پاکستان میں بننے والی مخلوط حکومت کے بارے میں اور بھی بہت سارے سوالات میڈیا میں منڈلا رہے ہیں مگر اہم سوال یہ ہے ماضی کے دشمن اور حال کے دوست اپنے نئے رشتے کو کب تک استوار رکھیں گے؟ جس وقت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادت ایک دوسرے کے ہاتھ تھامنے کا اعلان کر رہی تھی اس وقت زرداری اور چند ایک کو چھوڑ کر باقی قائدین کے موڈ خراب نظر آ رہے تھے۔ اس سے یہ سوال بھی ابھر آیا ہے کہ کیا یہ رشتہ جبری ہے؟ اگر یہ جبری شادی ہے تو پھر اس کا چلنا ابھی سے محال سمجھا جا رہا ہے۔