اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ضمانت منظور کرلی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پشتون تحفظ موومنٹ سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ایک مقدمے میں 25 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت کی درخواست منظور کرلی ہے۔

علی وزیر پر الزام تھا کہ انھوں نے پولیس پر حملہ کیا تھا اور ایک ہولیس اہلکار سے سرکاری بندوق چھیننے کی کوشش کی تھی جس کی بنا پر ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

جسٹس بابر ستار کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے علی وزیر کی جانب سے ضمانت کی اس درخواست کی سماعت کی۔ ملزم کے وکیل عطا اللہ کنڈی نے ضمانت کی درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کے خلاف جو مقدمہ درج کیا گیا ہے وہ سیاسی نوعیت کا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس مقدمے کی تفتیش میں ملزم سے نہ تو سرکاری بندوق کی برآمدگی کے بارے میں کچھ بتایا گیا اور نہ ہی یہ کہ وقوعہ کے وقت پولیس اہلکاروں کے علاوہ اور کوئی گواہ موجود بھی تھا یا نہیں۔

اس مقدمے کے پراسیکوٹر نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ ابھی اس مقدمے کی تفتیش اپنے حتمی مراحل میں نہیں پہنچی اس لیے اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار نہیں ہے۔

عدالت نے ملزم کے وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے علی وزیر کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انھیں 25 ہزار روپے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل انسداد دہشتگردی عدالت نے علی وزیر کی ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد سابق رکن اسمبلی نے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button