جرمنی میں چاقو حملہ: مشتبہ شامی حملہ آور نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا

جرمنی کے شہر زولینگن میں جمعے کو ایک سٹریٹ فیسٹول کے دوران لوگوں پر چاقو سے حملہ کرنے والے مشتبہ شخص نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے اور اعترافِ جرم کر لیا ہے۔

اتوار کو پروسیکیوٹرز اور ڈسلڈروف پولیس کا کہنا تھا کہ ’اس شخص کے (اس حملے میں) ملوث ہونے کی جامع تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘

جرمنی کے فیڈرل پروسیکیوٹر نے بی بی سی کو بتایا کہ اس شخص کے خلاف قتل، اقدامِ قتل اور ایک غیرملکی دہشتگرد تنظیم کے رُکن ہونے کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

پولیس کے مطابق زیرِ حراست شخص شامی شہری ہے جو دسمبر 2022 میں جرمنی آیا تھا۔

خیال رہے جمعے کو جرمنی کے شہر زولینگن میں ایک سٹریٹ فیسٹول کے دوران ایک چاقو بردار شخص نے تین افراد کو قتل اور آٹھ کو زخمی کر دیا تھا۔

جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے اس حملے کو ’ہولناک عمل‘ قرار دیا تھا۔

سنیچر کو شدت پسند گروہ نام نہاد دولتِ اسلامیہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، تاہم ان کی جانب سے فوری طور پر یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ اس کا حملہ آور کے ساتھ کیا تعلق ہے۔

جرمنی میں حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والوں میں دو 56 اور 56 سالہ مرد اور ایک 56 سالہ خاتون شامل ہیں، جبکہ زخمی ہونے والے چار افراد کی حالت بھی تشویشناک ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تمام افراد کی گردنوں پر حملہ کیا گیا تھا۔

جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیرِ داخلہ ہربرٹ ریول نے اے آر ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ’جس شخص کو ہم پورے دن سے ڈھونڈ رہے تھے اسے حراست میں لے لیا گیا ہے۔‘

جرمنی کی دو نیوز ویب سائٹس کے مطابق مشتبہ شخص نے جب خود کو پولیس کے حوالے کیا تو اس کے کپڑے خون آلود تھے۔

پولیس نے اس حملے کے الزام میں 15 سالہ لڑکے کو بھی حراست میں لیا ہے جس کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ اسے اس حملے کا پہلے سے علم تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button