اڈیالہ جیل میں عمران خان کی مبینہ سہولت کاری پر تین خواتین سمیت چھ اہلکار گرفتار

اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی مبینہ سہولت کاری کا نیٹ ورک پکڑے جانے والے معاملے میں پنجاب کے محکمہ جیل خانہ جات کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ سکیورٹی اداروں نے تفتیش کا دائرہ وسیع کر دیا ہے اور اس دوران مزید چھ جیل ملازمین کو حراست میں لے لیا ہے۔
اہلکار کے مطابق حراست میں لیے گئے ملازمین میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔ اہلکار کے مطابق حراست میں لیے گئے ملازمین میں ایک سویپر، دو لیڈی وارڈز اور سی سی ٹی وی کیمروں کی نگرانی کرنے والے تین اہلکار شامل ہیں۔ اس کے علاوہ حراست میں لیے گئے ملازمین کے موبائل فون قبضے میں لیے گئے ہیں جن کو فارنزک کے لیے لیبارٹری بھجوا دیا گیا ہے۔
٭ حکومتی دستاویزات کے مطابق اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زندگی کیسی ہے؟
٭ ’قیدی نمبر 804‘ جو اڈیالہ جیل سے بھی حکومت کو مشکل میں مبتلا رکھے ہوئے ہے
محکمہ جیل خانہ جات کے اہلکار کے مطابق خواتین سٹاف جیل میں بشریٰ بی بی اور ان کے شوہر عمران خان کے درمیان پیغام رسانی کرتا تھا۔ محکمہ جیل خانہ جات کے اہلکار کے مطابق ملازمین کو پہلے سے حراست میں ڈپٹی سپرٹنڈنٹ جیل محمد اکرم اور سسٹنٹ سپرٹنڈنٹ بلال سے تفتیش کے نتیجے میں حراست میں لیا گیا ہے۔
اہلکار نے دعویٰ کیا کہ حراست میں لیے گئے ملازمین سے سکیورٹی اداروں کی تفتیش جاری ہے۔ جس میں ابھی تک کسی سویلین ادارے کے اہلکار کو شامل نہیں کیا گیا۔ اڈیالہ جیل کے اہلکار کے مطابق جیل میں نگرانی کے لیے افرادی قوت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
٭ ’جج صاحب جلدی آپ کو ہے، مجھے تو جیل میں ہی رہنا ہے‘
٭ فیض حمید اور تحریکِ انصاف: عمران خان کی جماعت کا نام بار بار کیوں لیا جا رہا ہے؟
واضح رہے کہ ڈپٹی سپرٹنڈنٹ محمد اکرم چند روز پہلے مبینہ طور پر لاپتہ ہو گئے تھے۔ تاہم محکمہ جیل خانہ جات کے مطابق مذکورہ جیل افسر سکیورٹی اداروں کی تحویل میں ہیں اور محمد اکرم سابق وزیر اعظم عمران خان کی سکیورٹی پر تعینات تھے۔
محمد اکرم کی اہلیہ نے اپنے شوہر کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں درخواست دائر کر رکھی ہے جس پر عدالت نے وزارت دفاع سے جواب طلب کرنے کے ساتھ ساتھ اڈیالہ جیل کے سپرٹنڈنٹ کو ذاتی حثیت میں پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔