’حماس غزہ جنگ بندی مذاکرات میں حصہ نہیں لے گی‘

حماس کے ایک سینئر اہلکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان کی تنظیم غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جمعرات کو دوحہ میں شروع ہونے والے بالواسطہ مذاکرات میں حصہ نہیں لے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ حماس امن معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ایک لائحہ عمل چاہتی ہے اور کسی ’مذاکرات برائے مذاکرات میں حصہ نہیں لے گی جس سے اسرائیل کو اپنی جنگ جاری رکھنے میں مدد ملے۔‘

اسرائیل پر معاہدے کے لیے ’نئی شرائط‘ عائد کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حماس چاہتی ہے کہ امن معاہدے کا روڈ میپ رواں سال مئی کے آخر میں امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے تجویز کردہ معاہدے پر مبنی ہو۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ دراصل حماس معاہدے میں تبدیلیوں کا مطالبہ کر رہی ہے۔

تاہم حماس کے بغیر اب بھی مذاکرات متوقع ہے۔ امریکہ، مصر اور قطر جو اس معاملے میں ثالث کا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کا کہنا ہے کہ وہ اس موقع کو ایک ایسا منصوبہ تیار کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں جس سے امن معاہدے کے واستے میں حائل بقیہ مسائل حل کیے جا سکیں۔

گزشتہ ماہ امن کی کوششوں کو کئی دھچکوں کا سامنا کرنا پڑا اور حماس کے سیاسی رہنما اور چیف مذاکرات کار اسماعیل ہنیہ کے تہران میں قتل کے بعد سے مذاکرات معطل ہیں۔

امریکہ کو امید ہے کہ معاہدے کو حتمی شکل دینے سے ایران کو اسرائیل کے خلاف اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے سے روکنے اور خطے میں کشیدگی کم کرنے میں مدد ملے گی۔

اسرائیل نے تاحال اس قتل میں ملوث ہونے کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے-

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button