بنگلہ دیش میں 15 اگست کی سرکاری تعطیل منسوخ

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے 15 اگست کی سرکاری تعطیل منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس بات کا فیصلہ عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد ڈاکٹر یونس کی زیر صدارت ہونے والے مشاورتی کونسل کے اجلاس میں کیا گیا۔

15 اگست 1975 کو بنگلہ دیش کے بانی اور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمان کو ان کے خاندان سمیت قتل کر دیا گیا تھا۔

سنہ 1996 جب شیخ حسینہ اقتدار میں آئیں تو انھوں اس دن کو قومی یوم سوگ کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا اور اس دن عام تعطیل دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

بعد ازاں سنہ 2002 میں ان کی مخالف بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی حکومت نے یہ چھٹی منسوخ کر دی تھی۔ تاہم 2008 میں دوباری برسرِ اقتدار آنے کے بعد شیخ حسینہ واجد کے حکم پر اس دن کو عام تعطیل کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

عوام 15 اگست کو یوم سوگ منائیں: شیخ حسینہ واجد

ملک چھوڑ کر جانے کے بعد اپنے پہلے بیان میں عوام سے 15 اگست کو یوم سوگ منانے کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مظاہروں کے نام پر والی ’دہشت گردانہ‘ کاروائیوں میں ملوث افراد کو سزا دی جائے۔

اپنے بیٹے اور سابق سابق آئی ٹی ایڈوائزر سجیب وازید جوئی کے فیس بک اکاؤنٹ پر جاری ایک ویڈیو بیان میں انھوں نے یکم جولائی سے جاری بنگلہ دیش میں شروع ہونے والی تحریک کے دوران زخمی ہونے والوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

شیخ حسینہ کا کہنا تھا کہ جولائی سے مظاہروں کے نام پر والی توڑ پھوڑ، آتش زنی اور تشدد کے واقعات نے کئی افراد کی جانیں لی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ان دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں طلبا، اساتذہ، پولیس اہلکار بشمول خواتین اہلکار، صحافی، عوامی لیگ اور اتحادی تنظیموں کے قائدین اور کارکنان، سمیت عوام اور اور مختلف اداروں کے کارکنان جاں بحق ہوئے ہیں۔‘ ’میں مطالبہ کرتی ہوں کہ اس قتل اور تخریب کاری میں ملوث افراد کی مناسب تفتیش کی جائے اور مجرموں کی نشاندہی کی جائے اور انھیں سزا دی جائے۔‘ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ 5 اگست کو عوامی احتجاج کے بعد ملک چھوڑ کر انڈیا چلی گئی تھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button