روس کے ایک اور خطے میں بھی ایمرجنسی نافذ: ’یوکرین حملے کے بعد مشکل صورتحال کا سامنا ہے‘

یوکرین کی فوج کی طرف سے مسلسل دو ہفتوں سے روس کے خلاف جاری فوجی پیشقدمی کے بعد اب روس کے ایک اور خطے نے بھی ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے۔

روس کے سرحدی علاقے بیلگوروڈ کے گورنر نے ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ یوں یہ روس کا دوسرا خطہ ہے جہاں یوکرین کے خطے کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔

یوکرین کا کہنا ہے کہ اس کے فوجی دستے روس کے کرسک خطے میں داخل ہونے کے بعد مزید پیشقدمی کا سلسلہ جاری ہے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے منگل کو کہا تھا کہ اب تک ان کی فوج روس کے 74 قصبوں اور گاؤں پر قبضہ کر چکی ہے۔ صدر کے فوجی ترجمان کے مطابق یوکرین نے روس کے کل 1000 سکوائر کلومیٹر رقبے پر قبضہ کر لیا ہے۔

روس کا کہنا ہے کہ اس نے رات کو یوکرین کے اپنی سرزمین پر اڑنے والے 117 ڈرونز مار گرائے ہیں۔

روس کے ایک سینیئر فوجی کمانڈر نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں یوکرین کی پیشقدمی روک دی ہے۔ میجر جنرل ایپتی الیدینوف کا کہنا ہے کہ یوکرین کا پلان ناکام ہو چکا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے روس کے خلاف حملے سے متعلق اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ اس حملے نے روس کے صدر ولادیممیر پوتن کے لیے مشکل صورتحال کھڑی کر دی ہے جنھوں نے خود سنہ 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا۔

بیلگوروڈ کہاں واقع ہے؟

بیلگوروڈ مغربی روس کا حصہ ہے جو کہ روس-یوکرین سرحد کے قریب واقع ہے۔ یہ کرسک کے قریب کا علاقہ بنتا ہے جہاں سب سے پہلے یوکرین کے فوجی روس کی حدود میں داخل ہوئے اور پھر آگے بڑھتے چلے گئے۔

روس نے اس علاقے سے شہریوں کا انخلا شروع کر رکھا ہے۔ انھوں نے سرحد پر ’دشمن ملک کے حملے‘ کو اس کا جواز بتایا ہے۔

اس متعلق ابھی تک کوئی مصدقہ اطلاعات نہیں ہیں کہ بلیگورڈ میں یوکرین کی افواج داخل ہو چکی ہیں یا نہیں۔

بیلگوروڈ کے گورنر نے ٹیلیگرام پر لکھا کہ اس خطے میں صورتحال بہت مشکل اور تناؤ والی ہے۔ ان کے مطابق یوکرین کے حملے میں مکان تباہ ہوئے ہیں جبکہ ان حملوں میں ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں اور متعدد لوگ زخمی بھی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button