کبھی گریبان تو کبھی پیر پکڑ لیتے ہیں، آپ کی سمجھ نہیں آتی: حکومتی ترجمان کا عمران خان کے مذاکرات کے بیان پر ردعمل

حکومت کے ترجمان وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے عمران خان کے مذاکرات کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سمجھ نہیں آتی کبھی یہ گریبان پکڑ لیتے ہیں تو کبھی پیر پکڑ لیتے ہیں۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ ’پہلے چھوڑوں گا نہیں، اب پلیز مجھ سے بات کر لو۔‘ حکومتی ترجمان نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اب ادارہ (فوج) نیوٹرل ہوا ہے تو اب آپ حمایت مانگ رہے ہیں۔‘

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ مقدمے کی سماعت کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے فوجی قیادت کے ساتھ سے مذاکرات کرنے سے متعلق خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم فوج کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ فوج اپنا نمائندہ مقرر کرے۔‘

حکومتی ترجمان کے مطابق اب عمران خان ’فوج کے ادارے کو سیاست میں ملوث کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک دن فوج کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہیں اور پھر دوسرے دن ایک اور مؤقف رکھتے ہیں۔

حکومتی ترجمان عطااللہ تارڑ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان اس ملک کے لیے سکیورٹی رسک بن چکے ہیں، جس کا ثبوت نو مئی، سائفر، آئی ایم ایف کو خط لکھنا، سوشل میڈیا سیل، ’خان نہیں تو پاکستان نہیں‘ جیسے واقعات اور نعرے ہیں۔

وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سیل جو پکڑا گیا ہے اس سے ملک دشمنی سے متعلق ثبوت ملے ہیں جنھیں جلد عوام کے سامنے رکھا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’ایک طرف آپ سوشل میڈیا سیل چلائیں، جو ملک دشمن ایجنڈے پر کاربند ہو، اور اب آپ کہتے ہیں کہ آؤ مجھ سے بات کرو۔‘

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان دوبارہ یوٹرن لے رہے ہیں، وہ آج مذاکرات کے لیے منتیں کر رہے ہیں، لیکن ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔

ان کے مطابق عمران خان نے دو مرتبہ نو مئی کے واقعات میں اپنے کردار کو تسلیم کیا ہے اور اب پولی گراف ٹیسٹ سے گھبرا رہے ہیں۔

وزیر نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک سازش سے نو مئی کے واقعات کرائے گئے اور پوری منصوبہ بندی سے یہ سب ہوا، جس کے پیچھے آپ کی ذہنیت تھی۔‘

وفاقی وزیر نے الزام عائد کیا کہ سی سی ٹی وی کیمروں سے ثبوت ملا کہ عمران خان کی تین بہنیں نو مئی کو لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس کے باہر موجود تھیں، ان کے پارٹی کے اہم رہنما وہاں موجود تھے۔ ان کے مطابق صرف شفقت محمود اور صمصام بخاری نے پی ٹی آئی کے اجلاس میں کور کمانڈر ہاؤس اور فوجی تنصیبات کی طرف جانے کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button