حزب اللہ کو گولان حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی: اسرائیلی وزیرِ اعظم

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گولان کی پہاڑیوں پر حزب اللہ کے حملے کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔
ان کے دفتر کے سرکاری ایکس اکاؤنٹ پر شائع ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’کابینہ کے ارکان نے وزیر اعظم اور وزیرِ دفاع کو دہشت گرد تمظیم حزب اللہ کے خلاف ردعمل کے طریقہ کار اور وقت کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے۔‘
حملے کے فوراً بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ حزب اللہ کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ حزب اللہ نے گولان کی پہاڑیوں پر راکٹ فائر کیے ہیں۔
نیتن یاہو ہفتے کے روز اسرائیل کے زیرِ قبضہ گولان کی پہاڑیوں پر ہونے والے حملے میں 12 بچوں اور نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد امریکہ کا اپنا دورہ مختصر کر کے اسرائیل واپس پہنچ گئے تھے۔
امریکہ نے اس حملے کا الزام حزب اللہ پر عائد کرنے میں اسرائیل کا ساتھ دیا ہے لیکن لبنانی عسکریت پسند گروپ اس حملے میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
حزب اللہ
حزب اللہ لبنان میں شیعہ مسلمانوں کی ایک انتہائی طاقتور سیاسی اور فوجی تنظیم خیال کی جاتی ہے۔ ایران کی پشت پناہی سے سنہ 1980 کی دہائی میں تشکیل پانے والی یہ جماعت لبنان سے اسرائیلی فوجی دستوں کے انخلا کے لیے مسلسل جدوجہد کرتی رہی ہے۔ حزب اللہ کا لغوی مطلب ’خدا کی جماعت‘ کے ہیں۔
لبنان پر اسرائیلی قبضے کے بعد شیعہ علما کے ایک چھوٹے سے گروہ کی اعانت سے اُبھرنے والی اس تنظیم کے اولین مقاصد میں اسرائیل کے خلاف مزاحمت اور لبنان سے غیر ملکی فوجوں کا انخلا تھا۔
سنہ 1992 سے حسن نصراللہ اس کے سربراہ ہیں جبکہ اس تنظیم کو مئی 2000 میں اپنے اس مقصد میں کامیابی حاصل ہوئی جب اسرائیل نے وہاں سے مراجعت کی۔ اس عمل کے پس منظر میں حزب اللہ کے عسکری ونگ ’اسلامک ریزسسٹینس‘ کا ہاتھ تھا۔
اس کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ لبنان کی کثیر المذہبی ریاست کی جگہ لبنان میں ایرانی طرز کی اسلامی ریاست بنائی جائے مگر بعد میں اسے یہ خیال ترک کرنا پڑا۔
ایران کی طرف سے حزب اللہ کو ایک طویل عرصے تک مالی اور عسکری مدد فراہم کی جاتی رہی ہے۔
لبنان میں شیعہ اکثریت میں ہیں اور یہ تحریک لبنان میں بسنے والے شیعہ فرقے کی نمائندگی کرتی ہے۔ لبنان سے اسرائیلی فوجی دستوں کے انخلا سے اس تنظیم نے عام لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی۔