اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں پر راکٹ حملے کے جواب میں اسرائیلی فضائیہ کا لبنان میں حزب اللہ کے سات ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

اسرائیل کی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے لبنان میں حزب اللہ کو نشانہ بنایا ہے۔

آئی ڈی ایف کا دعویٰ ہے کہ اس نے ’لبنان کی سرزمین کے اندر‘ حزب اللہ کے سات ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ان حملوں میں کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔

اب سے کچھ دیر قبل ہم نے آپ کو اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں فٹبال کے ایک میدان پر راکٹ گرنے کے متعلق بتایا تھا جس میں 12 افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

اسرائیل نے سنیچر کے روز مجدل شمس کے دروز قصبے پر ہونے والے حملے کا الزام لبنانی عسکریت پسند گروپ پر عائد کیا ہے تاہم حزب اللہ نے اس میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان مکمل جنگ شروع کروانے کا سبب بن سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ایک بیان میں تمام فریقوں سے ‘زیادہ سے زیادہ تحمل’ برتنے کے لیے کہا گيا ہے کیونکہ اس کے مطابق اس میں وسیع تر تنازعے کا خطرہ ہے جو ‘پورے خطے کو ناقابل یقین حد تک تباہی کی لپیٹ میں لے گا۔’

اسرائیل کی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے لبنان میں حزب اللہ کو نشانہ بنایا ہے۔

آئی ڈی ایف کا دعویٰ ہے کہ اس نے ’لبنان کی سرزمین کے اندر‘ حزب اللہ کے سات ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ان حملوں میں کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔

اب سے کچھ دیر قبل ہم نے آپ کو اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں فٹبال کے ایک میدان پر راکٹ گرنے کے متعلق بتایا تھا جس میں 12 افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

اسرائیل نے سنیچر کے روز مجدل شمس کے دروز قصبے پر ہونے والے حملے کا الزام لبنانی عسکریت پسند گروپ پر عائد کیا ہے تاہم حزب اللہ نے اس میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان مکمل جنگ شروع کروانے کا سبب بن سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ایک بیان میں تمام فریقوں سے ‘زیادہ سے زیادہ تحمل’ برتنے کے لیے کہا گيا ہے کیونکہ اس کے مطابق اس میں وسیع تر تنازعے کا خطرہ ہے جو ‘پورے خطے کو ناقابل یقین حد تک تباہی کی لپیٹ میں لے گا۔’

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button