اڈیالہ جیل میں ’جی ایچ کیو‘ کا ذکر: عمران خان نے نو مئی کے واقعات کے بارے میں کیا کہا؟

اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک کیس کی سماعت کے موقع پر گذشتہ برس نو مئی کے واقعات پر جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنی گرفتاری کی صورت میں کارکنان سے فوج کے ہیڈ کوارٹر یعنی جی ایچ کیو کے سامنے پُرامن احتجاج کرنے کا کہا تھا۔

گذشتہ برس نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پُرتشدد واقعات ہوئے تھے جن میں مشتعل مظاہرین نے راولپنڈی میں واقع جی ایچ کیو کے باہر احتجاج کیا تھا اور لاہور میں واقع جناح ہاؤس پر حملہ کر کے اسے نذرِ آتش بنایا گیا تھا۔

پیر کو صحافی بابر ملک 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے سلسلے میں کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

ان کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کے دوران ایک موقع پر عمران خان سے پوچھا گیا تھا کہ آیا انھوں نے اپنے کارکنان کو جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنے کی ہدایت دی تھی۔

اس پر بابر ملک کے بقول عمران خان نے گذشتہ برس مارچ میں جوڈیشل کمپلکس میں انسداد دہشت گردی عدالت میں ایک مقدمے میں پیشی کا حوالہ دیا۔ عمران خان نے کہا کہ اس روز ان پر اور ان کے پارٹی کارکنوں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے شیلنگ کی گئی تو انھوں نے اپنی جماعت کے کارکنوں کو کہا تھا کہ اگر ان کی ممکنہ گرفتاری عمل میں لائی گئی تو جی ایچ کیو کے سامنے پُرامن احتجاج کیا جائے۔

9 مئی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف ایک ’پُرامن جماعت‘ ہے اور ان کی جماعت کی رہنما یاسمین راشد نے کارکنان کو کور کمانڈر ہاؤس لاہور (جناح ہاؤس) جانے سے روکا تھا۔

جبکہ کمرۂ عدالت میں موجود جیل کے ایک اہلکار کا بھی کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنی گفتگو کے دوران میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ نو مئی کو ان کی جماعت کے کارکنوں کا احتجاج ’پُرامن‘ تھا۔

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انھوں نے بتایا کہ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ نو مئی کے واقعات کی فوٹیج فوج کے خفیہ ادارے ’آئی ایس آئی کے پاس ہے۔‘ عمران خان نے گفتگو کے دوران مطالبہ کیا کہ 9 مئی کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے۔

صحافی بابر ملک کا کہنا تھا کہ انھوں نے عمران خان سے دوبارہ پوچھا کہ کیا انھوں نے پارٹی کارکنوں کو جی ایچ کیو کے سامنے پُرامن احتجاج کرنے کا کہا تھا تو بابر ملک کے بقول عمران خان کا کہنا تھا کہ ’پُرامن احتجاج کو پُرتشدد کیوں کیا گیا، وہ اس کی جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

یہ پہلی بار نہیں کہ عمران خان نے تسلیم کیا ہو کہ جی ایچ کیو کے باہر ان کے کارکنان نے ’پُرامن احتجاج‘ کیا تھا۔ انھوں نے گذشتہ سال مئی میں رہا ہونے کے بعد ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ’جب ہمارے لوگوں نے دیکھا کہ رینجرز – جو پاکستانی فوج ہے – نے مجھے غیر قانونی طریقے سے اغوا کیا ۔۔۔ تو کیا انھیں پُرامن احتجاج کا حق نہیں؟

’انھوں نے کدھر احتجاج کرنا تھا؟ جی ایچ کیو کے سامنے کرنا تھا، جدھر آرمی ہوگی ادھر ہی کرنا تھا، اور کدھر کرنا تھا؟ جس نے بھی پُرامن احتجاج نہیں کیا اس پر سخت ایکشن لیا جانا چاہیے۔‘

ماضی میں حکومتی وزرا کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ نو مئی کو عمران خان کی ہدایت پر کارکنان کی جانب سے پُرتشدد مظاہرے کیے گئے تھے۔ تاہم پی ٹی آئی ان دعوؤں کی تردید کرتی ہے۔

نو مئی کے واقعات پر درج کیے گئے بعض مقدمات میں عمران خان پر الزام ہے کہ انھوں نے لوگوں کو پُرتشدد احتجاج پر اُکسایا تھا۔ نو مئی سے متعلق لاہور میں درج مقدمات میں انسداد دہشتگردی کی عدالت سے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا ہے جس پر پولیس اڈیالہ جیل میں ان سے تفتیش کرے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button