’یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک عورت نے اس ملک پر حملہ کیا، آگ لگائی، انتشار پھیلایا اور آپ کہیں وہ معصوم ہے اسے جیل میں ایک سال ہو گیا ہے‘ مریم نواز

پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز کا کہنا ہے اگر کوئی بےگناہ خاتون جیل جاتی ہے تو مجھے بھی تکلیف ہوتی ہے کیونکہ میں بے گناہ جیل بھگت کر آئی ہوں لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک عورت نے اس ملک اور اس کی تنصیبات پر حملہ کیا ہے، آگ لگائی ہے اور انتشار پھیلایا ہے اور آپ کہیں کہ وہ معصوم ہے اسے جیل میں ایک سال ہو گیا ہے۔

لاہور میں ایک تقریب سے خطاب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’انھوں نے جرم کیے ہیں وہ پوری قوم نے ٹی وی پر دیکھے ہیں۔ کس نے نہیں دیکھا کہ انھوں نے آگ لگائی، شہدا کی یادگاروں پر حملے کیے، ان کو جب موقع ملا انھوں نے آگ اور انتشار کا کھیل کھیلا۔‘

مریم نواز نے اپنی تقریر میں کسی خاتون کا نام تو نہیں لیا تاہم چند روز سے سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی سرگرم کارکن صنم جاوید کی رہائی اور پھر گرفتاری کے حوالے سے بحث جاری ہے۔

یاد رہے 14 جولائی کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے صنم جاوید کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے مقدمے سے بری کر دیا تھا۔ تاہم کچھ دیر بعد صنم جاوید کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔

جس کے بعد 15 جولائی کو صنم جاوید کی رہائی کے لیے ان کے والد کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو صنم جاوید کو 18 جولائی تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

تاہم آج ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کی کارکن صنم جاوید کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ڈیوٹی جج کی جانب سے صنم جاوید کو ایف آئی اے مقدمے سے ڈسچارج کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت ڈسٹرکٹ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے کی جس میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر شیخ عامر عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔

دوران سماعت ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ڈیوٹی مجسٹریٹ کے پاس اختیار ہی نہیں ہے کہ وہ مقدمے سے ڈسچارج کر دیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس کیس کا کوئی بھی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور پولیس مقدمات کے حوالے سے ریکارڈ طلب کیا گیا تھا۔

پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے کا کوئی ریکارڈ اسلام آباد ہائی کورٹ میں طلب نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی ہمارا کوئی نمائندہ ہائی کورٹ پیش ہوا تھا۔بعد ازاں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 23 جولائی تک ملتوی کر دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button