بنوں میں مظاہرین کا پرامن احتجاج کل پھر ہو گا، فائرنگ کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے تحقیقات جاری ہیں، بیرسٹر سیف

خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ بنوں میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف شہریوں کے احتجاجی ’امن مارچ‘ میں فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہے اور اس ضمن میں ذمہ داران کا تعین کر کے انھیں قانون کے تحت سزا دی جائے گی۔ ادھر جوڈیشل کونسل آف پاکستان نے جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم کی سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج تعیناتی کی
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ بنوں میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف شہریوں کے احتجاجی ’امن مارچ‘ میں فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہے اور اس ضمن میں ذمہ داران کا تعین کر کے انھیں قانون کے تحت سزا دی جائے گی۔
انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے جمعہ کے روز بنوں میں جاری احتجاج میں فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ تمام صورتحال کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ جمعے کو بنوں کی تاجر برادری کی درخواست پر امن مارچ کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ تاہم جمعے کی دوپہر احتجاجی مارچ میں فائرنگ اور بھگڈر مچنے سے کم از کم ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔
بنوں کے پرامن مارچ پر فائرنگ کے واقعے پر متضاد اطلاعات کے متعلق بات کرتے ہوئے بیریسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس بھی ایسی اطلاعات آئی کہ فائرنگ سیکورٹی فورسز کی جانب سے کی گئی اس بارے میں مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں اور جو کوئی بھی ذمہ دار ہو گا اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمائدین کے ساتھ مذاکرات کے بعد صورتحال قابو میں ہے، مظاہرین نے حالات کشیدہ ہونے کے بعد مقامی انتظامیہ سے مذاکرات کرنے کے بعد جمعے کے دن کے لیے دھرنا ختم کر دیا جبکہ مظاہرین سنیچر کو دوبارہ پرامن احتجاج کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بنوں میں حالات کشیدہ ہونے کے بعد احتجاج کے منتظمین اور مقامی انتظامیہ کا ایک جرگہ ہوا جس میں حالات کو پر امن رکھنے پر اتفاق ہوا جس کے مظاہرین منتشر ہو گئے۔ جبکہ سنیچر کی صبح مظاہرین پھر پرامن احتجاج کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پر امن احتجاج کرنا ہر شہری کابنیادی آئینی اور قانونی حق ہے۔
ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال ان کے پاس فائرنگ میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی مصدقہ تعداد کے حوالے سے معلومات نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی کا واقعے میں جاں بحق اور زخمیوں کے لیے پیکیج کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل بنوں میں طبی حکام کا کہنا تھا کہ احتجاجی مارچ کے دوران فائرنگ اور بھگدڑ مچنے سے کم از کم ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
بنوں شہر کے خلیفہ گل نواز ہسپتال کے ترجمان نے بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ اس واقعے کے بعد ایک شخص کی لاش جبکہ 23 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے زیادہ تر کو بھگدڑ کی وجہ سے چوٹ لگی ہے تاہم کچھ گولی لگنے سے بھی زخمی ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ احتجاجی مارچ کے شرکا کے مطابق فائرنگ اور بھگدڑ کا واقعہ سپورٹس کمپلیکس کے راستے پر پیش آیا ہے جہاں مارچ کے شرکا جلسے کے لیے جمع ہونے جا رہے تھے۔
خیبرپختونخوا میں گزشتہ چند ماہ میں یوں تو شدت پسندی کے واقعات میں ایک بار پھر اضافہ سامنے آیا ہے تاہم حالیہ دنوں میں بنوں میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث اس احتجاج کا اعلان کیا گیا۔ دو روز قبل بنوں کینٹ پر اور اس کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان کے نواحی علاقے میں مرکز صحت پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد اس امن مارچ کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس احتجاج میں حکومت سے شہریوں کو جان و مال اور عزت کا تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
منظوری دے دی ہے۔